Friday, March 9, 2012

hazrat iesa alaihisslaam ki zubani hazrat muhammad ki basharat حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زبانی حضرت محمدﷺ کی بشارت

سارہ الیاسی
by sarailliyasi

ایسے دور میں جبکہ پورے عالم میں مسلمانوں کے خلاف عیسائی غلبہ کے تحت اہل مغرب کا رویہ ان کے مذہب، تہذیب اور تاریخ کے متعلق غیرہمدردانہ ہی نہیںبلکہ ایجاباً مخاصمانہ ہوچکا ہے‘ترکی میں قدیم آرامی زبان میں مکتوب انجیل مقدس کا ایک نایاب نسخہ (مخطوطہ) دریافت ہوا ہے جس میں حضرت مسیح علیہ السلام کی زبانی ان کے بعد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ظہور کی بشارت دی گئی ہے۔ مذکورہ نادر و نایاب نسخہ 1500 قبل مسیح کا بتایا جاتا ہے۔ برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ کے مطابق انجیل کا یہ نسخہ آج سے بارہ سال قبل دریافت کیا گیا تھا جو ابھی تک عیسائیوں کے مذہبی مرکز وٹیکن میں موضوع بحث رہا تاہم اسے منظر عام پر نہیں لانے دیا گیا۔ اب اسے عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ بینیڈکٹ شانزدہم نے معائنے کیلئے منگوا لیا ہے۔اہل علم کے نزدیک اسلام سے پہلے کے تمام مذاہب کی تعلیمات چونکہ ایک خاص دور، خاص علاقے اور خاص قوموں تک محدود ہوتی تھیں ،اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان پرنازل کی جانے والی کتابوں اور صحائف کی حفاظت کا خصوصی اہتمام نہیں کیا۔ آخری ، مکمل اور ہمیشہ رہنے والے مذہب کے باعث اسلام کو یہ سعادت حاصل ہوئی کہ اللہ نے اس کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت کو قیامت تک کیلئے محفوظ کر دیا۔ دیگر مذاہب کی کتب میں وقت کے ساتھ ساتھ اور ان کے پیروکاروں کی خواہشات نفس کے باعث بے شمار تبدیلیاں ہوتی رہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ کے ذریعے بعض ایسی نشانیاں ان میں بھی باقی رہنے دیں جو حضرت محمد ﷺ کی رسالت کے بارے میں تھیں۔
واضح رہے کہ مسلمان حضرت موسیٰ و ہارون علیہم السلام اور تمام انبیاے بنی اسرائیل اور حضرت عیسٰی اور یحییٰ علیہم السلام کو خدا کا پیغمبر مانتے ہیں، اور ان پر ایمان لانا ویسا ہی ضروری سمجھتے ہیں جیسا حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا۔ وہ تورات اور زبور و انجیل کو بھی خدا کی کتاب مانتے ہیں اور قرآن کے ساتھ تمام آسمانی کتابوں پر ایمان لانا ان کا بنیادی عقیدہ ہے۔ وہ حضرت مریم علیہا السلام کو اتنا ہی مقدس و محترم مانتے ہیں، جتنا اپنی امہات المومنین کو۔ ان کی طرف سے یہودیوں اور عیسائیوں کے بزرگوں کی توہین کی کوئی مثال نہیں ملتی لیکن یہودیوں اور عیسائیوں کے معاملے میں صورتحال اس کے برعکس ہے۔ وہ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اصحاب اور ازواج کو نہ صرف یہ کہ بزرگ نہیں مانتے بلکہ وہ ان کی صداقت پر، ان کی سیرت و کردار پر، اور ان کے اخلاق پر حملے کرنے سے باز نہیں رہتے۔حتی کہ رشدی اور تسلیمہ جیسی شخصیتوں کی حوصلہ افزائی کا کوئی موقع نہیں گنواتے‘ ان کی طرف سے مسلمانوں کے جذبات پر مسلسل دست درازیاں ہوتی رہی ہیں۔ایسے پرفتن ماحول میں ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘کے مطابق ترک وزیر ثقافت و سیاحت ارط گل غونائے کا کہنا ہے کہ اس نادر و نایاب مقدس نسخے کی قیمت 22 ملین ڈالر بتائی گئی ہے۔ اس میں بہت سی بشارتیں شامل ہیں۔ جن میں اہم ترین یہ ہے کہ اس میں حضرت عیسٰی مسیح کی زبانی اپنے بعد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ظہور مسعود کی پیشن گوئی کی گئی ہے لیکن عیسائی چرچ اور پادریوں نے اسے اسلئے پوشیدہ رکھا کیونکہ اس میں بیان کردہ پیش گوئیاں قرآن کریم میں بیان کردہ حقائق سے کافی حد تک مماثلت رکھتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق قدیم ترین انجیلی نسخے کی عبارات اور اس کی پیش گوئیاں اسلام کے عقیدہ نبوت کے عین مطابق ہیں۔ اس نسخے میں حضرت مسیح کو خدا کی بجائے بشر قرار دیا گیا۔ عقیدہ تثلیث کی نفی کئی ہے اور حضرت عیسیٰ کے بعد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی خوشخبری سنائی گئی ہے۔ آرامی زبان میں تحریر کردہ اس انجیلی نخسے میں لکھا ہے کہ ایک دفعہ ایک کاھن نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے اپنے بعد آنے والے نبی کے بارے میں دریافت کیا توعیسیٰ علیہ السلام نے جواب میں فرمایا کہ ’اس کا نام محمد ہو گا اور وہ برکت والا نام ہو گا۔‘ ترک وزیر غونائے کا کہنا ہے کہ انجیل کے اس نایاب نسخے کو 2000میں عیسائیوں نے بحر متوسط کے قریب ایک علاقے میں چھپا دیا تھا۔ تاہم ابھی یہ نسخہ ترک حکومت ہی کے قبضے میں ہے۔ بارہ سال پیشتر جب یہ نسخہ دریافت ہوا تو اس کے کچھ ہی عرصے بعد وہ گم ہو گیا تھا۔ اس کی گمشدگی کے بارے میں یہ کہا گیا تھا کہ اسے آثار قدیمہ کے اسمگلروں نے چوری کر لیا ۔ ترکی میں ایک عیسائی مذہبی رہنماءاحسان ازبک نے ترک اخبار ’زمان‘کو بتایا کہ انجیل مقدس کا یہ نایاب نسخہ حضرت مسیح علیہ السلام کے ان بارہ ساتھیوں، جنہیں "قدیس برنابا" کے نام سے جانا جاتا ہے، کے پیروکاروں کے دور میں پانچویں یا چھٹی صدی عیسویٰ میں لکھا گیا کیونکہ قدیس برنابا پہلی صدی عیسوی میں موجود تھے۔ انقرہ میں علم لاھوت کے ماہر پروفیسر عمرفاروق ہرمان کے بقول مخطوطے کی علمی جانچ پرکھ ہمیں اس کی صحیح عمر کے تعین میں مدد دے گی۔ ہمیں یہ معلوم ہو سکے گا کہ آیا کہ قدیس برنابا نے لکھا یا ان کے کسی پیروکار نے رقم کیا تھا۔ خیال رہے کہ یہ نادر نسخہ جلد پر سنہری حروف میں لکھا گیا ہے جس کی قیمت 2.4 ملین ڈالر بتائی جاتی ہے۔
دراصل اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت محمد ﷺتک ہر علاقے اور ہر زمانے میں ، انسانوں کی راہ نمائی کے لیے اپنے انبیاءبھیجے۔ان عظیم المرتبت ہستیوں نے انسانوں تک خدا کا پیغام پہنچایا اور انھیں شیطانی نافرمانیوں سے بچاکر اللہ کا مطیع وفرمانبردا ربنانے کی کوشش کی۔جب تک انسانیت عالم بلوغ تک نہیں پہنچی اللہ تعالیٰ ، اپنے انبیاءکے ذریعے سے ، ایک بچے کی مانند انگلی پکڑ پکڑ کر اس کی راہ نمائی کرتے رہے۔جب دنیا ذہنی و مادی ترقی کے ایک خاص مقام پر پہنچ گئی تو اللہ نے حضرت محمد ﷺ کو خاتم النبیین بنا کر بھیجا اور آسمانی ہدایت کی تکمیل کر کے انبیاءو رسل کا سلسلہ ہمیشہ کیلئے ختم کر دیا۔اللہ نے ہر نبی کو نبی آخر الزمان کی حقیقت سے آگاہ کیا اور تمام آسمانی کتب میں واضح طور پر آپ ﷺ کی آمد کی اطلاع دی گئی۔ان انبیاءٓنے اپنے مخاطبین کو حضورﷺ کا زمانہ پانے کی صورت میں آپ پر ایمان لانے کی ہدایت دی۔جبکہ دیگرمذاہب کی مقدس کتب میں ملنے والی ان نشانیوں اورپیش گوئیوں کا ذکر کیا ہے جن کا تعلق نبی آخرالزمان سے جوڑ ا جا سکتا ہے اور جواللہ تعالیٰ نے ان مذاہب کے پیروکاروں کی تحریف سے محفوظ رکھی ہیں۔دور حاضر کے چار اہم مذاہب، یہودیت، نصرانیت، ہندوازم، سکھ مذہب اور بدھ مت کی کتب میں مذکوران مقامات کا جائزہ لیا ہے ، جن کا تعلق حضورﷺ سے جوڑ ا جا سکتا ہے۔اللہ تعالیٰ کے عظیم الشان پیغمبر او ر اطاعت و فرمانبرداری میں اپنی مثال آپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب اللہ تعالیٰ نے مختلف باتوں میں آزمایا اور انھوں نے تسلیم ورضا اور اطاعت و فرمانبرداری کے ہر امتحان میں کامیابی حاصل کی تو اللہ نے ان کو اپنا خلیل قرار دیا اور خلیل کے ہر عمل کی تقلید قیامت تک کے انسانوں پر فرض کر دی۔چنانچہ خلیل اللہ اور ذبیح اللہ نے کعبہ کی تعمیر کرتے وقت اللہ تعالیٰ سے دعا کی جس کی قبولیت کا عندیہ بھی اللہ تعالیٰ نے دے دیا۔حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پیروکاروں کا نام یہودہے۔ان کی مذہبی کتاب، جسے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے منسوب کیا جاتا ہے وہ تورات یا عہد نامہ قدیم ہے۔موجودہ عبرانی تورات انتالیس کتابوں پر مشتمل ہے۔ان میں سے پانچ کتب حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت پر مشتمل ہیں۔ یہ پیدائش ، خروج ، احبار، گنتی اور استثنا ءہیں۔باقی چونتیس کتب بھی مختلف انبیاءاور شخصیات سے منسوب ہیں۔ تورات کا یونانی نسخہ مزید سات کتب کے اضافے کے ساتھ چھیالیس کتابوں پر مشتمل ہے۔ تورات میں متعدد مقامات پر نہایت واضح الفاظ میں ایک آنے والے نبی کا ذکر موجود ہے ۔
 غور طلب ہے کہ سابقہ تمام مذاہب کی کتابوں میں تاریخ میں وقوع پزیر ہونے والے معمولی واقعات کی پیش گوئیاں بھی موجود ہیں اور وہ نہایت واضح الفاظ میں نام و مقامات کی تعیین کے ساتھ موجود ہیں۔حضرت محمد ﷺکی بعثت کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ آپ کی آمد نے تاریخ کا نقشہ ہی بدل دیا تھا۔ کروڑ وں لوگوں نے آپ کے پیغام پر لبیک کہا اور دنیا کے بہت بڑ ے حصے پر آپ ﷺ اور آپ کے پیروکاروں کی حکومت قائم ہوئی۔یہ کیسے ممکن ہے کہ اس عظیم الشان واقعے کا ذکر سابقہ انبیا نے نہ کیا ہو۔صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کتب میں بیان کردہ ایسی پیش گوئیوں کو عمدا غائب کیا گیا ہے۔کتاب پیدائش میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بارے میں ہے کہ ’اور اسماعیل کے حق میں بھی میں نے تیری دعا سنی۔میں یقینا اسے برکت دوں گا۔میں اسے برومند کروں گا اور اسے بہت بڑ ھاوں گا۔اس سے بار ہ سردار پیدا ہوں گے اور میں اسے بڑ ی قوم بناوں گا۔‘عربی زبان کے بعض پرانے تراجم میں ان الفاظ کا اضافہ بھی موجود ہے :’اور اسے برومند کروں گا اور ”ماد ماد ‘کے ذریعے اسے بڑ ا بناوں گا۔‘قاضی عیاض نے ’مادماد‘ کوعبرانی زبان میں نبی کریم کے ناموں میں سے ایک نام کے طورپر ذکر کیا ہے۔ہندو مذہب اگرچہ، مختلف النوع بتوں ، دیویوں اور دیوتاو?ں پر مشتمل بت پرستی کے عقائد باطلہ سے بھر پور ہے ، لیکن اس کی مذہبی کتب ویدوں میں کئی مقامات پر ایسی حکیمانہ باتیں اور آخری زمانے میں آنے والی ایک ایسی شخصیت کا ذکر موجود ہے ، جس کی علامتیں حضرت محمد کے علاوہ کسی پر پوری نہیں اترتیں مولانا شمس نوید عثمانی کی معروف کتاب ’اگراب بھی نہ جاگے تو‘ ترجمہ عبداللہ طارق میں کافی تفصیل پائی جاتی جسے جسیم بک ڈپو، دہلی نے 1989کے دوران شائع کیا تھا۔نیزبدھ مت کی تعلیمات میں حضرت محمد ﷺکا ذکر:جس طرح باقی مذاہب میں ایک آنے والی عظیم الشان ہستی کے بارے میں پیش گوئیاں موجود ہیں جو آخری زمانے میں آئے گی ، اسی طرح بدھ مت کی تعلیمات میں بھی ایسی شخصیت کے بارے میں بتایا گیا ہے جس کی علامات حضرت محمد ﷺکے علاوہ کسی اور پر پوری نہیں اترتیں۔بدھ مت کی زبان میں رسول کو بدھ کہا جاتا ہے۔لفظ بدھ ، بدھی سے ہے جس کا معنیٰ عقل و دانش ہے۔گوتم بدھ نے اپنے شاگرد نندا کو تلقین کرتے ہوئے فرمایا تھا:’نندا ! اس دنیا میں ، میں نہ تو پہلا بدھ ہوں اور نہ آخری۔اس دنیا میں حق وصداقت اور فلاح و بہبود کی تعلیم دینے کیلئے ، اپنے وقت پر ایک اور بدھ آئے گا۔وہ پاک باطن ہو گا۔اس کادل مصفی ہو گا۔علم و دانش سے بہرہ ور اور سرور عالم ہو گا۔جس طرح میں نے دنیا کو حق کی تعلیم دی ہے ، اسی طرح وہ بھی دنیا کو حق کی تعلیم دے گا۔ اور وہ دنیا کو ایسی شاہراہ حیات دکھائے گا جو صاف اور سیدھی ہو گی۔نندا ، اس کا نام’ میترئے ‘ ہو گا۔‘اگر کوئی چاہے تو نر اشنسا اور آخری رسول، پنڈت وید پرکاش اپادھیائے ‘ترجمہ وصی اقبال کا ص53 دیکھ سکتا ہے جسے مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی نے دسمبر1999 میں شائع کیا۔قدیم ترین ایرانی مذہب مجوسیت، جس کے بانی زرتشت(یا زردشت) ہیں اور ان کی مقدس کتا ب کا نام ’اوستا‘ ہے۔ اس کتاب میں بھی ایک آنے والی ہستی کی پیش گوئیاں موجود ہیں۔اوستا میں لکھا ہے کہ ایک مرد سرزمین نازیان سے جو ہاشم کی ذریت سے ہو گا، خروج کرے گا۔اپنے جد کے دین اور فراوان لشکر کے ہمراہ ایران کی طرف آئے گا، زمین کو آباد کرے گا اور اس کو عدل سے بھر دے گا۔‘حوالے کیلئے منجی عالم بشریت دین یہود اور زردشت کی روشنی میں ، میرزا ظہیرکا رقم کردہ مقالہ دیکھا جاسکتا ہے۔
sarailliyasi@gmail.com+919811254615
010312 hazrat iesa alaihisslaam ki zubani hazrat muhammad ki basharat by sarailliyasi

No comments:

Post a Comment